The Treasure Hunt
گاؤں میں کبیر نامی ایک بہادر اور تجسس سے بھرا ہوا لڑکا رہتا تھا۔ کبیر ہمیشہ ان کہانیوں کو سن کر دل ہی دل میں یقین رکھتا تھا کہ یہ کہانی سچ ہو سکتی ہے۔ ایک دن کبیر کو اپنے دادا کے پرانے صندوق سے ایک پرانا نقشہ ملا۔ نقشے پر پراسرار نشان تھے، لیکن یہ واضح تھا کہ یہ نقشہ خزانے تک پہنچنے کا راستہ دکھا رہا تھا۔
"یہ موقع ہے!" کبیر نے جوش سے کہا۔ "یہ ہمارا موقع ہے کہ ہم سچائی کا پتہ لگائیں اور خزانہ تلاش کریں۔ سوچو، یہ ہمارے گاؤں کو کیسے بدل دے گا!"
میرا اور ارون نے بے یقینی کے ساتھ ایک دوسرے کی طرف دیکھا۔ کالوان کا جنگل خطرناک تھا، لیکن کبیر کے جوش نے انہیں متاثر کیا۔ آخرکار، وہ اس کے ساتھ جانے پر تیار ہو گئے۔
تینوں نے اپنی مہم کے لیے تیاری شروع کی۔ وہ کھانے، پانی، ایک کمپاس، اور ایک نوٹ بک ساتھ لے کر چلے۔ صبح کے پہلے پہر، وہ خاموشی سے گاؤں سے روانہ ہو گئے۔
سب سے پہلا چیلنج ایک تیز بہاؤ والی ندی تھی۔ نقشے کے مطابق انہیں ندی عبور کرنی تھی، لیکن کوئی پل نظر نہیں آ رہا تھا۔ میرا نے ایک گرا ہوا درخت دیکھا جو ندی کے اوپر پھیلا ہوا تھا۔ انہوں نے احتیاط سے درخت کا استعمال کیا اور بال بال ندی پار کی۔
"راستہ صاف کرنا ہے، پتھروں کو ترتیب دینا ہے۔"
تینوں نے کئی گھنٹے اس پہیلی کو سمجھنے میں لگائے۔ کبیر کو احساس ہوا کہ پتھروں کو نقشے پر موجود ایک خاص نشان کی شکل میں ترتیب دینا ہوگا۔ محنت اور تعاون سے انہوں نے پتھروں کو درست ترتیب میں لگایا، اور حیرت انگیز طور پر ایک خفیہ راستہ سامنے آ گیا۔
پہلا چیلنج زمین پر موجود دباؤ پلیٹیں تھیں۔ کبیر نے دیواروں پر موجود ہلکے نقوش دیکھے جو محفوظ راستے کی نشاندہی کر رہے تھے۔ ان نشانات کے مطابق چل کر وہ جال سے بچنے میں کامیاب ہو گئے۔
غار کے اندر ایک اور کمرہ تھا جو آئینوں سے بھرا ہوا تھا۔ اس کے مرکز میں ایک چابی رکھی ہوئی تھی۔ ارون نے چابی لینے کی کوشش کی، لیکن اچانک ایک روشنی کی کرن نکلی جو قریب سے گزری۔ میرا نے اندازہ لگایا کہ آئینوں کو ایک خاص زاویے پر ایڈجسٹ کرنا ہوگا تاکہ روشنی ایک نشان پر پڑے۔ کافی کوششوں کے بعد، وہ کامیاب ہو گئے اور چابی حاصل کر لی۔
"صرف وہی اندر جا سکتا ہے جو اہل ہو۔ تم جو تلاش کرتے ہو وہ صرف سونا نہیں، بلکہ حکمت کا خزانہ بھی ہے۔"
چابی استعمال کر کے انہوں نے دروازہ کھولا۔ اندر کا منظر دنگ کر دینے والا تھا: سونے کے سکے، جواہرات، اور قدیم نوادرات کے ڈھیر لگے ہوئے تھے۔ لیکن کمرے کے مرکز میں ایک پتھر کی تختی تھی جس پر لکھا تھا:
"یہ خزانہ ان لوگوں کے لیے ہے جو جرات، دوستی، اور حکمت کی قدر کرتے ہیں۔ اسے لالچ کے لیے نہیں، بلکہ دوسروں کی مدد کے لیے استعمال کرو۔"
جب وہ گاؤں واپس پہنچے تو وہاں کے لوگ ان کی کہانی سن کر حیران رہ گئے۔ جو خزانہ وہ لائے تھے، اس سے گاؤں میں کنویں، اسکول، اور ایک چھوٹا ہسپتال بنایا گیا۔ گاؤں خوشحال ہو گیا، اور لوگ کبیر، میرا، اور ارون کو ہیرو ماننے لگے۔